Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

غیرمسلموں کی عبادت گاہیں‘ ان کے حقوق اور ہماری ذمہ داریاں

ماہنامہ عبقری - مارچ 2014

اسلام نے شفقت اور محبت میں سب کے حقوق بیان کیے ہیں حتیٰ کہ جانوروں کے حقوق بھی واضح کیے۔ عبقری مسلم اور غیرمسلم سب کے حقوق کا پاسبان ہے۔

قوم و ملت و مذہب کے بغیر انصاف کی حکمرانی: فرانسیسی مصنف ولاژون کنیر کے بیان کے مطابق محمود ثانی اپنے عیسائی باشندوں کا بڑا خیال کرتا ‘وہ دورہ کرتا تو ان سے ملتا ان کے مطالبات پورے کرتا ان کی شکاتیں سنتا‘ ان کے شکوؤں کو دور کرتا‘ ان کو مطمئن اور خوش کرتا۔ تمام رعایا میں قوم و ملت کے امتیاز کے بغیر انصاف کی حکمرانی ہوتی رہی تھی

۔ ( ولاژون کنیر اردو ترجمہ ص 462 تاریخ دولت عثمانیہ‘ جلد نمبر2، صفحہ نمبر 78) حکومت عثمانیہ اور عیسائیوں کیساتھ حسن سلوک:جارج فنلے اپنی مشہور کتاب تاریخ یونان میں لکھتا ہے کہ حکومت عثمانیہ کی بعض حیثیتوں میں یورپ میں سب سے زیادہ مضبوط حکومت تھی تاہم دوسرے اعتبار سے سب سے زیادہ متحمل اور روادار بھی تھی اگر وہ کسی کے جسم کو قید کرتی تھی لیکن دماغ کو آزاد چھوڑ تی تھی۔ اس کی عیسائی رعایا کے نیچے کے طبقے یورپ کے دوسرے حصوں کے مساوی کے طبقوں کی بانسبت ذہنی حیثیت سے عموماً زیادہ ترقی یافتہ تھے۔ (تاریخ یونان، از جارج فنلے جلد نمبر5، صفحہ نمبر 288، جلد نمبر 6، صفحہ نمبر 18، تاریخ دولت عثمانیہ، جلد نمبر 2، صفحہ نمبر 27، ایڈیشن 1920ء) غیرمسلموں کے ساتھ رحم کی انوکھی مثال:۔ یورپین مورخ نے ایک انوکھی بات لکھی ہے کہ صحراؤں اور ریگستانوں میں بسنے والے یہ مسلمان پوری دنیا میں پھیلتے چلے گئے‘ ان میں سیاہ فام بھی تھے اور سفید فام بھی لیکن جو ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی یہ رحم دلی کی ایک انوکھی مثال چھوڑ گئے۔ یہ اپنےقیدیوں کے ساتھ ان کے بچوں اور حتیٰ کہ ان کی بیوؤں کے ساتھ بھی حسن سلوک کرتے‘ یہ کبھی ان کی عصمت دری نہیں کرتے‘ ان کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دیتے، ان کے لیے مکتب اور تدریس کا انتظام کرتے (بحوالہ: ہسٹورین ہسٹری آف دی ورلڈ جلد نمبر 12 صفحہ نمبر 467، دولت عثمانیہ جلد نمبر 1، صفحہ نمبر 461)حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہٗ کی دس وصیتیں:حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہٗ نے جب شام کی مہم پر لشکر روانہ کیا تو امیرلشکر کو مخاطب کرکے فرمایا تم ایک ایسی قوم کو پاؤ گے جنہوں نے اپنے آپ کو خدا کی عبادت کیلئے وقف کردیا ہے یعنی عیسائی لوگ ان کو چھوڑ دینا میں تم کو دس وصیتیں کرتا ہوں:۔1۔کسی عورت کو قتل نہ کرنا۔2۔ کسی بچے کو قتل نہ کرنا۔3۔ بوڑھے کو قتل نہ کرنا۔4۔ پھل دار درخت کو نہ کاٹنا۔5۔ کسی آبادجگہ کو ویران نہ کرنا۔6۔ بکری کو کھانے کے سوابے کار ذبح نہ کرنا۔7۔ اونٹ کھانے کے سوا بے کار ذبح نہ کرنا۔8۔ نخلستان نہ جلانا۔ 9۔مال غنیمت میں غبن نہ کرنا۔10۔ بزدل نہ ہوجانا۔( تاریخ الخلفا ص 96، خلفائے راشدین ص نمبر 16) حضرت ابوعبیدہ اور عیسائیوں کے جان و مال‘ عبادت گاہوں کی حفاظت:حضرت ابوعبیدہ دمشق سے حمص کی طرف بڑھے تو راستے میں بعلبک پڑا، یہاں کے باشندوں نے ان سے امان کی درخواست کی انہوں نے ان کی جان و مال اور ان کے گرجے کو امان دے کر ان کے لیے یہ تحریر لکھی بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یہ امان فلاں بن فلاں کیلئے اور اہل بعلبک کیلئے اس کے رومیوں، اس کے فارسیوں، اس کے عربوں ‘ان کی جانوں کیلئے‘ ان کے مالوں کیلئے‘ ان کے گرجا گھروںکیلئے‘ ان کی محل سراؤں کیلئے یا وہ شہر میں داخل یا باہر ان کیلئے۔ ان کی چوکی امان میں ہے ۔رومیوں کو اجازت ہے پندرہ میل کے اندر اپنے مویشی چرائیں اور کسی عبادت گاہ میں ماہ ربیع الاول اور جمادی اول گزارنے تک نہ اتریں اس کے بعد جہاں تک چاہیں اتر جائیں کیونکہ ان کی جان کا تحفظ اسی میں ہے تاکہ انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ اس میں جو اسلام لائے گا اس کے وہی حقوق ہیں جو ہمارے‘ اس کے وہی فرائض ہیں جو ہم پر ہیں‘ جو نہ لائے ان پر جبر نہیں ان کے تاجروں کو ان شہروں میں سفر کرنے کی اجازت ہے جن سے ہماری صلح ہوچکی ہے۔ ان پر جو اپنے مذہب پر قائم رہے گا اس پر اللہ شاہد ہے اور اس کی شہادت کفایت کرتے ہیں۔ (بلاذری عربی صفحہ 136، اردو ترجمہ 207 تا 208) حضرت عمر ؓ کی گرجا گھروں کو امان:بیت المقدس فتح ہوا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ کی موجودگی میں وہاں کے لوگوں سے یہ معاہدہ ہوا ‘یہ وہ امان ہے جو خدا کے غلام امیرالمومنین نے ایلیا کےلوگوں کو دی‘ یہ امان ان کی جگہ مال، گرجا صلیب‘ تندرست، بیمار اور ان کے تمام مذہب والوں کیلئے ہے اس طرح ان کے گرجاؤں میںنہ سکونت اختیار کی جائے‘ نہ ان کو ڈھایا جائے‘ نہ ان کو نہ ان کے احاطے کو نقصان پہنچایا جائے‘ ان کی صلیبوں اور مال میں کمی نہ کی جائے‘ مذہب کے بارے میں ان پر جبر نہ کیا جائے نہ ان میں سے کسی کو نقصان پہنچایا جائے ( بحوالہ تاریخ ابوجعفر جریر تبری فتح بیت المقدس جلد نمبر 5 صفحہ نمبر 420،الفاروق جلد نمبر 2، ص 136 تا 137) حضرت عمرؓ کا غیرمسلموں سے انوکھا حسن سلوک: ایک دفعہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہٗ کہیں سے گزر رہے تھے‘ ایک بوڑھے اندھے سائل کو بھیک مانگتے دیکھا‘ پوچھا تم کس مذہب کے پیروکار ہو اس نے جواب دیا میں یہودی ہوں‘ پھر پوچھا بھیک کیوں مانگتے ہو؟ اس نے کہابوڑھا ہوکر محتاج ہوگیا ہوں‘جزیہ کی بھی رقم ادا کرنی ہوتی ہے۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ اس کو اپنے گھر لے گئے اس کا اکرام کیا‘ احترام کیا‘ اس کو کھلایا پلایا اور گھر سےلاکر کچھ دیا پھر بیت المال کے خزانچی کو بلا کر حکم دیا اس طرح اور اس طرح کے اور مجبور لوگوں کا خیال رکھو ۔یہ بات انصاف کے خلاف ہے کہ ایسے لوگوں سے جوانی میں تو جزیہ وصول کرکےفائدہ اٹھایا جائے اور بوڑھے ہوں تو ان کو بے سہارا چھوڑ دیا جائے۔ پھر یہ آیت پڑھی۔ انما الصدقات للفقراء والمساکین اس میں فقراء سے مراد مسلمان فقرا ہیں اور مسکینوں سے مراد غیرمسلم بھی شامل ہیں۔اس کے بعد یہودیوں عیسائیوں اور دوسرے غیرمسلموں کے معذور مسکینوں پر جزیہ معاف کردیا۔ (کتاب الخراج، باب نمبر13، اور فصل نمبر2) امیر المومنین کو بستر مرگ پر غیرمسلموں کا خیال:حضرت عمر کو بستر مرگ پر بھی غیرمسلموں کا خیال رہا انہوں نے فرمان میں اپنے بعد آنے والے خلفا کو غیرمسلموں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی تلقین کی۔ ( بحوالہ کتاب الخراج، باب نمبر 13 فصل نمبر 2) بنو امیہ کی غیرمسلموں سے رواداری:بنوامیہ کی رواداری کا بڑا ثبوت یہ ہے کہ ان کے فتوح علاقے خصوصاً شام عراق میں دفتری زبان عربی کی بجائے رومی اور فارسی ہی رہی حتیٰ کہ ٹیکس کے محکمے میں عربوں کے بجائے دوسری قوموں کو ہی سیاہ و سفید کامالک بنایا۔ (کتاب المامون صفحہ نمبر 161) (جاری ہے)

 

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 463 reviews.